بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، آیت اللہ سیستانی (دام ظلہ) نے غزہ کی پٹی میں مظلوم فلسطینی عوام کے مسلسل قتل عام اور محاصر پر، سخت بیان جاری کرتے ہوئے اس خطے میں قحط اور خوراک کی شدید قلت سے پیدا ہونے والے انسانی المیے کے بارے میں خبردار کیا اور اسلامی ممالک سے اس صورتحال کے خاتمے کے لئے فوری طور پر ذمہ دارانہ اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
اس بیان کا اردو ترجمہ، جو فلسطینی شہریوں کے مصائب کے بارے میں شیعہ عالمی دینی مرجعیت کی گہری تشویش کا اظہار ہے، حسب ذیل ہے:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
تقریباً دو سال کے مسلسل قتل و غارت اور تباہ کاری کے بعد، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں اور شہر اور رہائشی علاقے مکمل طور پر ویران کر دیئے گئے ہیں، مظلوم فلسطینی عوام ان دنوں غزہ کی پٹی میں انتہائی سنگین معاشی صورت حال سے دوچار ہیں؛ خاص طور پر خوراک کی شدید قلت نے وسیع پیمانے پر قحط کو جنم دے دیا ہے، ایسا قحط جس سے بچے، مریض اور بزرگ غرضیکہ کوئی بھی محفوظ نہيں ہے۔
اگرچہ صہیونی غاصبوں سے، جوں فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرتے آئے ہیں اور انہیں فلسطینیوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کے لئے مسلسل کوششیں کرتے رہے ہیں، اس قسم کی وحشیانہ درندگی کے سوا اور کیا توقع کی جا سکتی ہے؛ لیکن دنیا کے ممالک، خاص طور پر عرب اور اسلامی ممالک سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس عظیم انسانی المیے کو جاری نہ رہنے دیں، بلکہ اس کے خاتمے کے لئے اپنی کوششیں دو گنا کر دیں اور تمام تر طاقت استعمال کرتے ہوئے غاصب ریاست اور اس کے حامیوں کو مجبور کریں کہ وہ بے گناہ شہریوں کے لئے خوراک اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی فراہمی کا فوری انتظام کریں۔
غزہ میں پھیلے ہوئے قحط کے دلدوز مناظر، جو میڈیا میں دکھائے جا رہے ہیں، کسی بھی انصاف پسند انسان کے ضمیر کو چین سے نہیں رہنے دیتے۔ جیسا کہ امیرالمؤمنین حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام) نے اسلامی سرزمین پر ایک عورت پر ظلم کی داستان سن کر فرمایا تھا: "اگر کوئی مسلمان اس واقعے سے دل شکستہ ہو کر مر جائے، تو وہ ملامت کے لائق نہیں، بلکہ میری نظر یہ اس کے لئے بالکل بجا ہے۔
وَلَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ
دفتر آیت اللہ العظمیٰ سیستانی (دام ظلہ)
مورخہ 29 محرم الحرام 1447ھ۔۔ بمطابق 25 جولائی 2025ع
نجف اشرف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ